مہنگائی کا شور  اور ہم عوام

 

  واہ ری قسمت، ہم آج بھی اسی پریشانی میں مبتلا ہیں جب پاکستان انتہائی کوشیشوں اور بہت سی قربانیوں کے بعد آزاد ہوا تھا۔ اس گھڑی تو ہمارے اب رہنماوں نے تو اپنی دولت کے تجوری ملک کو کو سنوارنے اور بنانے کے لئے پاکستان کیلئے کھول دیئے تھے مگر آج ہمارے حکمراں ایسی ایسی پالیسیاں وضع کر رہے ہیں جن کا فائدہ تو وقتی طور پر انھی کا نظر آتا ہے۔ مگر اسکے کافی دور رس نتائج حاصل ہونگے جو کے کسی بھی حال میں پاکستان کے لیئے نا تلافی نقصان کے ساتھ ساتھ اس قوم کو تباہی کے دروازے پر لا کھڑا کرے گا۔

اب بھی یہ قوم انتظار پر ایک مسیحا اور انقلاب کے جس کی خواہش اور انتظار میں کئی نسلیں ختم ہو چکی ہیں۔ آج بھی میرا دعویٰ ہے کے آج عوام تمام چیزوں کا بائکاٹ کرے اور نکل آئے پاکستان کی سڑک پر تو اس جلتے اور کھولتے لاوے میں سب کچھ جلنے کے بعد ایک زرخیز زمین کا وجود ہوگا۔ آخر ہم اتنے بیحس اور مفاد پرست کیسے ہوتے جا رہے ہیں ، کیا ہم وہی قوم ہیں؟ یہی قوم اگر قائد اعظم کے ستھ ہوتی تو نا ہی یہ پاکستان آزاد ہوتا اور نا ہی ہم آزاد قوم کے دعوے کرتے۔ ہم برطانیہ اور بھارت کے ہندو سے تو آزاد ہو گئے مگر61 سال سے وہی دیمک کی طرح کھا جانے والی جاگیردارہ اور وڈیرہ نظام کے ہاتھوں اپنی اور اس ملک کوکھوکھلا کرتے جا رہے ہیں۔ صرف سوچ رکھنے سے زندہ قوم نہیں بنتی عمل ضروری ہے۔ اور ویسے بھی جب تک ہماری نیت ٹھیک نہیں ہوتی ہم اس انقلاب کو نا ہی چلاسکتے ہیں بلکہ اس کے بارے میں سوچنا بھی محال ہے۔

 مہنگائی کا رونا رونے کے بجائے اس کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے کچھ چینلز بخوبی ایسا کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں، میں تہھ دل سے سی این بی سی کا مشکور ہوں جو اس مشکل گھڑی میں آوز بلند کر رہی ہے۔ مگر یہ آواز نا ہی ہمارے حکمراں تک پہنچ رہی ہے بلکہ ہمارے نامذد کردہ سیاست دانوں کی کان میں جوں رنگتی نظر آ رہی ہے۔ کہاں گئے ہمارے لیڈر اور ان کے وعدے اور دعوے جو الیکشن کے دنوں میں کئے تھے۔ میری نظر میں اب کچھ ایسے لوگوں کو چننا ہے جنہوں نے تھوڑے عرصھ میں کافی کام کئے ہیں، جیسے  متحدہ قومی موومنٹ،  تحریک انصاف،  اے آر وائی  کے  کاشف عباسی  اور  ڈان نیوز  کے طلعت حسین  ایسے لوگوں کو ہمیں آگے لانے چاہیئں جنھوں کسی نا کسی مقام پر پاکستان اور قوم کی بلا تفریق خدمت کی ہے۔ جب ہم بار بار وہی لوگوں کو موقع دیتے ہیں تو ایک بار انہیں کیوں نہیں ذرا سوچیں اور اچھے سوچ بچار کے بعد ایک صیح فیصلہ کریں۔

 

Direct short and share link for this page: https://www.dotcrush.com/?p=930 

 

UBlogger

About The Author