غلامی اگر زندگی میں ہو تو اتنا برا اثر نہیں پڑتا زندگی کے کسی بھی دوہرائے پر انسان اپنی سوچ کے زیر اثر غلامی زنجیر کو توڑ کر آزادی زندگی کی جدوجہد کر سکتا ہے۔ اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب اسکی سوچ غلامانہ زنجیر سے نا بندھی ہو۔

 ہم کہاں تک غلام ہیں یہ تو خیر ہر کوئی اندازہ لگا سکتا ہے مگر اسکی ایک بہت اچھی مثال ہے جسے میرے ایک عزیز دوست عامر وہاب نے ایس ایم ایس کے ذریئے

 

Khursheed Alam
Latest posts by Khursheed Alam (see all)

About The Author