غلامی اگر زندگی میں ہو تو اتنا برا اثر نہیں پڑتا زندگی کے کسی بھی دوہرائے پر انسان اپنی سوچ کے زیر اثر غلامی زنجیر کو توڑ کر آزادی زندگی کی جدوجہد کر سکتا ہے۔ اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب اسکی سوچ غلامانہ زنجیر سے نا بندھی ہو۔
ہم کہاں تک غلام ہیں یہ تو خیر ہر کوئی اندازہ لگا سکتا ہے مگر اسکی ایک بہت اچھی مثال ہے جسے میرے ایک عزیز دوست عامر وہاب نے ایس ایم ایس کے ذریئے
Latest posts by Khursheed Alam (see all)
- Introducing the Apple AirTag - July 20, 2023
- Slavish Thinking: غلامانہ سوچ - April 27, 2017
- Android is expected to welcome BBM before October - July 21, 2013
No Comments Yet