نقار خانے میں طوطے کی آواز
یہ فقرہ کسی پر طنز نہیں ہے اور نا ہی کسی کی دل آزاری مقصود ہے۔ یہ وہ جملھ ہے جو کھ آج کل ہماری حکومت اور ہماری فوج دونوں پر فٹ بیٹھتا ہے۔ 44 معصوم جرگھ کے لوگوں کی موت ڈرون حملھ میں امریکیوں کے ہاتھوں وقوع پذیر ہوا اور ختم صرف وہی پرانے احتجاج پر۔ اب تو ایسا لگتا ہے کھ ہمارا کام صرف احتجاج ریکارڈ کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ اور جواب کچھ بھی نہیں مگر ہم کیھ تو سکتے ہیں عوام سے ہم نے اپنا کام کردیا ۔
اب تو اتنے دن گزر گئے کے ذہن سے صاف ہونے لگا۔ مگر جواب امریکھ سے نہیں آیا شائد آ چکا ہو جواب جو احتجاج کرنے والوں کے عین مطابق ہو جو عوام الناس کے لئے ہمیشھ کی طرح سیغھ راز ہی رہےگا ۔ مگر ایک سوچنے والی بات ہے ڈرون حملے اس کے بعد سے رک سے گئے ہیں چلو کچھ تو اثر ہوا ، دریں اثنا ابھی ہم پر حملھ ہونا نا رکا، جی ہان اب دوبارہ وہی پرانا ہتھکنڈا شروع ہو گیا خود کش حملھ ۔
اگر آپ کڑیاں ملائیں تو بآسانی اس بات سے پردہ اٹھا سکتے ہیں ۔ یہ سازش کافی سوچ بچار کے بعد یہودیوں نے تیار کی ہے خالصتّا ہم مسلمانوں کے لئے۔ پہلے انہوں نے ہمیں تفرقوں بانٹا مگر جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔ پھر بھی انھیں وہ مقصد حاصل نا ہو سکا جسکی داغ بیل چاروں خلیفہ کے شہید اور انتقال کے بعد ڈالی گئی ۔
یہ ایک گریٹ پلان ہے یہودیوں کی مگر حیرت ہے آج تک نا ہی کوئی اس بارے بات کرتا ہے بلکھ کچھ لکھنے کی جرات بھی نہیں کرتے۔ اسکی وجھ مجھے جو سمجھ آتی ہے کہ ہم کہیں نا کہیں کسی نا کسی زاوئیے اور طریقے سے ان کے غلام ہیں اور آقا کے بارے کوئی بری بات تو لکھنے سے رہا۔
عموماّ ہر کوئی تصویر کا دوسرا اور تیسرا رخ تو بتاتا ہے مگر چوتھے سے گریز کرتا ہے۔ اور یہی چوتھا رخ ہی کافی ڈراونا اور گھناونا ہے۔ اس سے بات آپ کو سمجھ آجائے گی۔
آخر کار خودکش حملے رک سے گئے تھے مذہبی جگہوں کو نشانھ پہلے بھی بنایا گیا مگر کچھ خاطر خواہ فائدہ حاصل نا ہو سکا تو روک دی گئیں۔ڈرون حملے بھی کچھ دنوں کیلیئے روک دی گیئں کیونکھ اتنا بھرپور احتجاج ریکارڈ ہمارے چیف آف دی آرمی اسٹاف نے کرایا کھ اسے بند کرنا ہی پڑا مگر پاکستان کو دہشت گرد بھی تو آخر ثابت کرنا ہے تو حملے اور پاکستان کے حالات کو کیونکر رکے ، تو دوبارہ یہ مزارات پر حملے شروع کئے گئے- اور یہ بیج یہودیوں کا صرف 70 پہلے بویا گیا اب وہ پھل کھا رہے ہیں۔ اور ہم صرف پیڑ گننے اور گٹھلیاں جمع کرنے پار مامور ہو گئے ہیں
ریمنڈ ڈیوس کی ریحائ سے پہلے اس سلسلے کو روک دیا گیا تھا۔ کیونکھ ان تمام مشن کو چلانے اور بنانے والا جب خود گرفتار ہو تو کیسے ممکن ہے۔ اور ہمارے ارباب و اختیار نے کافی ہوشیاری سے اپنے آقا کے حکم کو بجا لاتے ہوئے اسے بآسانی اور باحفظت ملک سے فرار کرادیا اب اسے عدالت کا فیصلھ کہیں یا ادب بجا لانا دونوں کا محور ایک ہی ہے۔ میڈیا پر ، اخباروں میں عوام کی آواز کو اٹھا یا گیا مگر ہمارے سب سے بڑے انصاف کے نام نیہاد اور واویلھ مچانے والے چیف جسٹس آف پاکستان جناب چودہری افتخار احمد صاحب نے بھی آقا کے نزدیک خاموشی میں ہی آفیت سمجھی۔
مولانا فضل الرحمٰن پر حملھ اور ڈیرہ غازی خان کے ایک مزار سخی سرور پر لگاتار 3 خود کش حملے اس بات کا ثبوت ہے اور اس پہلے مساجد اور اسلامی درگاہوں اور ادارے پر حملھ اس بات کو آشکار کرتی ہے کے یہ کسی بھی حالت میں اور کسی بھی زاوئے سے کوئی بھی مسلمان چاھے وہ کیسی بھی فرقہ سی یا کسی بھی مسلک سے ہو وہ ایسا گھناونا اور شرمناک حرکت نہیں کر سکتا ۔ ہم مسلمان جتنی بھی پستی میں گر جائیں یہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ نا ہی یہ کسی مذہبی جماعت کا کام ہے نا ہی القاعدہ کا اور نا ہی طالبان کا یہ سراسر یہودی سازش ہے جسے وہ امریکن سی آی اے سے کرا رہی ہے۔
اور آہستھ آہستھ بلآخر کامیاب ہوتے جا رہے ہیں اور ایک ایک کر کے اپنا استعمال شدہ مہرہ بھی ہٹاتے جا رہے ہیں اسکی مثال عراق، افغنستان، ترکی، مصر اور اب شام اور لیبیا کی باری ہے جہاں عوام کی آزادی کا اور ان کی جانوں کو خطرہ کہہ کر ان پر چاروں اطراف سے یلگار کردی ہے کچھ عرصھ کے بعد پاکستان پر بھی یہی ہتھکنڈہ استعمال کیا جائے گا ۔ اب بھی وقت ہے ہمیں سمجھ جانا چاہئے اور اپنے آپ کو ان کے ناپاک اور ملعون سازش سے بچانے کے لئے جستجو کرنا چاہئے۔
بات کہاں سے کہں پہنچ گئی مگر چوتھا رخ نہیں پتا چلا کچھ حضرات تو اسکی تیہ تک پہنچ گئے ہوں گے ۔ وہ بھی کافی لمبی بحث ہے۔ وہ ابھی نہیں بلکھ اپنے اگلے اداریہ میں لکھوں گا۔ تفصیل کے ساتھ اور صرف وہی موضوع ہی ہوگا تو امید کرتا ہوں کھ اپنی پوری بات اور تحقیق آپ تک پہنچا سکوں ۔ اللہ ہمارا حفظ و ناصر رہے اور ہمیں ہر برائی اور سازش سی محفوظ رکھے۔ آمین۔
پاکستان زندہ آباد
ش ۔ م
کراچی
Direct short and share link for this page: https://www.dotcrush.com/?p=822
- PTC SITES EARNING - June 7, 2013
- Truth Who is Amir Liaquat Hussain - April 13, 2011
- خودکش حملھ : Suicide Attacks - April 5, 2011
No Comments Yet